istelahat

  ارغاء /ازباد(Despumation)

لغوی معنی: جھاگ اتارنا ، میل صاف کرنا ، جھاگ نکالنا۔

تعریف: سیال ادویات کو گرم کرنے سے ان کے اوپر جھاگ آتی ہے ۔ اس کو اتارنے کے عمل کو ارغا / ازباد(Despumation)کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔

مقصد: فن دوا سازی میں اس عمل کا مقصد سیال ادویات میں موجود کثیف اور ردی اجزاء کو علیحدہ کرنا ہوتا ہے۔

وضاحت: سیال ادویات میں سے کثیف و ردی اجزاء کو نکالنے کے لیے اس سیال دوا کو برتن میں ڈال کر آگ پر رکھ کر پکائیں، جب اس میں جوش آنے لگے گا تو اس سیال دوا میں موجود تمام کثافت کف یا جھاگ کی شکل میں اوپر والی سطح پر جمع ہونا شروع ہو جائے گی ۔جب اس میں ابالا آنا شروع ہوگا تو بہت احتیاط سے کفگیر کی مدد سے جھاگ اتارنا شروع کردیں۔ اس طرح سیال دوا کے پکنے سے تمام کثافت نکل جائے گی اور وہ مرکب صاف ہو جائے گا۔

   اصلاح (Correction)

لغوی معنی: درستی، صاف کرنا، درست کرنا ، صحت ، مرمت ، ترمیم۔

تعریف: ادویات میں موجود مضر اثرات کو مختلف طریقوں سے ختم کرکے اسے نقصان دہ اثرات سے پاک کرنے کو فن دوا سازی میں اصلاح ادویہ کے نام سے تعبیر کرتے ہیں۔

مقصد: اصلاح ادویہ کا مقصد ادویات میں موجود مضر و نقصان دہ اثرات کو زائل کرنا ہوتا ہے۔

وضاحت: ادویات کو جب بدن کی مرضی حالت کو دور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تو بعض ادویات میں مرضی کیفیت کو دور کرنے کی خصوصیت کے ساتھ ساتھ کچھ نقصان دہ اثرات بھی موجود ہوتے ہیں۔ ان ادویات کے استعمال سے پہلے ایک اچھے معالج کا یہ فرض ہے کہ ان ادویات کی اصلاح کرے یعنی ان ادویات میں موجود نقصان دہ اثرات کو ختم کرکے مریض کو استعمال کروائے تاکہ ادویات کے صرف فوائد ہی مریض کو حاصل ہوں اور وہ ان کے نقصان دہ اثرات سے محفوظ رہے۔

اصلاح ادویہ کی صورتیں

ادویات کی اصلاح کرنے کی درج ذیل صورتیں ہیں:

(i) ادویات کے نقصان دہ اثرات کو دور کرنے کی ایک صورت یہ ہے کہ ان کو ایسے عمل سے گزارا جاتا ہے کہ جس سے ان میں موجود مضرت ختم ہوجاتی ہے ۔ مثلاً ادویات کو تدبیر (مدبر کرنا ) یا تغسیل (دھونا) یا تصفیہ( صاف کرنا) یا تشویہ (مشوی کرنا ) یا تحمیص (بریاں کرنا) کے عمل سے گزارنا۔

(ii) اصلاح ادویہ کی ایک صورت یہ ہوتی ہے کہ ادویات کے نقصان دہ پہلو کو زائل کرنے کے لیے اس کا طریقہ استعمال تبدیل کردیا جاتا ہے مثلاً ایک دوا براہ دہن کھلانے سے قے لاتی ہے اور معدہ میں کرب و بے چینی پیدا کرتی ہے تو اس دوا کو بذریعہ حقنہ ( براہ امعاء مستقیم) استعمال کروایا جاتا ہے ۔ جس سے اس کا نقصان دہ پہلو زائل ہوجاتا ہے۔

(iii) بعض ادویات کے مضر اثرات کو ختم کرنے کے لیے اس کے ساتھ بطور اصلاح کوئی دوسری دوا شامل کردی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کے نقصان دہ اثرات معدوم ہو جاتے ہیں ۔ اس شامل کی جانے والی دوا کو طبی اصطلاح میں ”مصلح” کہتے ہیں۔

اقلائ/ اشنان(Lexiviation)

لغوی معنی: کھار نکالنا/ نمک حاصل کرنا۔

تعریف: جڑی بوٹیوں ، سبزیوں اور پھلوں میں موجود نمکیات کو ان میں سے نکالنے کے عمل کو اقلائ/ اشنان کہتے ہیں۔ مثلاً نمک مولی، نمک خربوزہ، نمک بسکھپرا، نمک مدار وغیرہ۔

مقصد: اس عمل کا مقصد جڑی بوٹیوں ، سبزیوں اور پھلوں میں سے نمکیات کو حاصل کرنا ہوتا ہے ۔ یہ نمکیات سریع الاثر فوائد کے حامل ہوتے ہیں۔ ان کو مختلف امراض میں بطور دوا استعمال کرتے ہیں۔

نمک نکالنے کا طریقہ

جس چیز میں سے نمک نکالنا ہوتو بہتر ہے کہ اس کا مکمل پودا لیا جائے ۔ سب سے پہلے اس کو اچھی طرح خشک کریں۔ خشک ہونے کے بعد اس کو جلا کر سفید رنگ کی مکمل راکھ تیار کریں ۔ راکھ جب سرد ہو جائے تو اسے ایک بڑے برتن میں ڈال کر اس میں چھ یا آٹھ گنا گرم پانی شامل کرکے اچھی طرح مکس کریں۔ اس طرح راکھ میں موجود نمکیات پانی میں حل ہو جائیں گے کیونکہ نمکیات پانی میں حل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ راکھ کے باقی اجزاء پانی میں تہہ نشین ہو جاتے ہیں۔

اس راکھ ملے ہوئے پانی کو چوبیس گھنٹوں میں چار یا پانچ مرتبہ کفگیر سے اچھی طرح ہلائیں۔ چوبیس گھنٹوں کے بعد اب اس کو ہلانا بند کردیں اور راکھ کو مکمل تہہ نشین ہونے دیں۔ جب راکھ تہہ نشین ہوجائے تو بہت احتیاط سے پانی کو نتھار کر کپڑے سے پن کر برتن میں ڈال کر رکھ لیں ۔ یہ خیال رکھا جائے کہ اس پانی میں راکھ کے ذرات نہیں جانے چاہئیں۔

پانی نتھارنے کے بعد جو راکھ نیچے بچی ہوئی ہو، اس میں مزید چار گنا گرم پانی ڈال کر مذکورہ بالا عمل دہرائیں اور اس میں سے نتھرے ہوئے پانی کو پہلے پانی میں شامل کردیں۔

اب اس مکمل حاصل شدہ پانی کو نرم آنچ پر پکائیں۔ جب پانی ختم ہونے کے قریب ہو تو مزید آنچ ہلکی کردیں اور نمک کو خشک کرکے محفوظ کرلیں۔

ہدایات:جڑی بوٹیوں، سبزیوں اور پھلوں سے نمک حاصل کرتے وقت درج ذیل ہدایات پر عمل کرنا چاہیے۔

(i) یہ خیال رکھا جائے کہ ایسی جگہ پر راکھ تیار کی جائے جو صاف ستھری ہو تاکہ راکھ میں کسی قسم کا گردوغبار شامل نہ ہوسکے۔

(ii)راکھ بالکل سفید ہونی چاہیے کیونکہ راکھ جس قدر سفید ہوگی اس میں سے نمک بھی زیادہ حاصل ہوگا اور حاصل شدہ نمک کی رنگت بھی سفید و شفاف ہوگی۔

(iii)راکھ کو جس پانی میں بھگو یا جائے وہ کھاری نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس مقصد کے لئے فلٹر شدہ پانی( R/O Water )استعمال کیا جائے۔

(iv)پانی کو نتھارتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ پانی میں راکھ کے ذرات نہ جائیں کیونکہ اگر راکھ کے ذرات پانی میں چلے جائیں گے تو تیار ہونے والا نمک سیاہی مائل رنگت کا ہوگا۔

(v)پانی کو خشک کرتے وقت آنچ نرم رکھی جائے اور جب پانی ختم ہونے کے قریب ہوتو مزید آنچ ہلکی کرد ی جائے کیونکہ تیز آنچ سے پانی خشک کرنے کی صورت میں تیار ہونے والے نمک کی رنگت سیاہی مائل ہو جائے گی۔

(vi)نمک تیار ہونے کے بعد اسے ہوا اور نمی کے اثرات سے محفوظ  کرنے کی غرض سے اسے خشک شیشے کے برتن میں رکھیں۔

حکیم محمد عرفان اکرم

اصطلاحات دوا سازی/ صیدلہ(2)
Tagged on:             

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *