
قرابادین میں تریاق کی وجہ تسمیہ تین طرح سے بیان کی جاتی ہے۔
1۔ تریاق یونانی کے دو لفظ ’’ ترا‘‘ اور ’’ قا‘‘ کا معرب ہے ۔ ’’تریا ‘‘ نافع کے معنی میں ہے اور ’’ قا‘‘ بمعانی زہر ۔
2۔ اطباء کے ایک گروہ نے لکھا ہے کہ یہ تریابوق کا مرکب و مخفف ہے۔ ’’تریا‘‘ زہر کے معنی میں ہے ۔ اور ’’بوق‘‘ کے معنی زہر کا مقابلہ کر نے والا ہے۔
3۔ تیسرے گروہ کا کہنا ہے تریاق فراسی لفظ ’’ تریاک‘‘ سے معرب ہے جو افیون سے عبارت ہے۔طب میں اطباء ’’ تریاق‘‘ اور ’’ فاد زہر‘‘ دو ہم معنی الفاظ استعمال کرتے ہیں ۔ اطبا ء نے فاد زہر سے قدرتی اور مفرد تریاقی دوا مراد لی ہے جبکہ ’’ تریاق‘‘ سے مرکب و مصنوعی دوا مراد لی ہے ۔ عربی میں دریاق ،دریاقہ اور درّاق بھی کہتے ہیں۔
ابن نفیس اس کی وجہ تسمیہ کے بارے میں لکھتے ہیں:تریاق کا لفظ یونانی لفظ ’’تریوق ‘‘اور ’’ قا‘‘ سے نکلا ہے ۔تریوق کے معنی ڈنگ مارنے والے اور زہریلے جانور کے ہیں۔اور ’ قا‘ کے معنی ٰ زہریلی اور مہلک دوا کے ہیں ۔چونکہ یہ دوا مذکورہ بالا تمام اقسام کے زہروں میں مفید ہے اس لئے اس کا اولیں نام ’’ تریاقاء‘‘ ہوا۔اس کے بعد عربوں نے اس لفظ میں کسی قدر اصلاح کی اور اسے ’’ تریاق ‘‘ بنا لیا۔
سید محمد حسین علوی قرابادین کبیر میں لکھتے ہیں کہ تریاق کا لفظ ہر اس دوا پر کہا جاتا ہے جو اپنی خاصیت میں نفع کامل ، عجلت اور قوت رکھتی ہو۔ چاہے یہ نفع زہروں کے دور کرنے کے واسطے ہو یا زہروں کے علاوہ اس چیزکے لئے ہو جو افعال بدن میں ضرر پہنچاتی ہوں۔
ابن ہبل بغدادی لکھتے ہیں کہ تریاقی ادویہ روح کی حفاظت اور زہروں کے نقصان کا ازالہ کرتی ہیں۔
تریاقی ادویہ کے دیگر فوائد:
کیا تریاق کا مقصد صرف دافع زہر تاثیر حاصل کرنا ہے یا ان سے دیگر فوائد بھی حاصل کئے جا سکتے ہیں۔اس سلسلہ میں محمد بن زکریا رازی کتاب المرشد میں لکھتے ہیں:
تمام دوائیں کسی ایک مرض میں فائدہ پہنچاتی ہیں۔البتہ بعض دوائیں بعض جسموں اور مزاجوں کے لئے زیادہ مفید ہوتی ہیں۔اس لئے طبیب چاہتا ہے کہ اس کے پاس ایسی دوا ہو جو اکثر حالات میں اس مرض میں مفید ہو۔اور کبھی وہ یہ چاہتا ہے کہ اس کے پاس کوئی ایسی دوا ہو جو بہت سے امراض میں استعمال کی جا سکے تاکہ سفر وغیرہ میں وہ اپنا بوجھ ہلکا کر سکے۔اس لئے وہ مجبور ہوتا ہے کہ وہ مرکب دوائیں مختلف امراض میں مفید دواؤں کو ترکیب دے کربنائے ۔مثلاً تریاق کہ اس کا ایک جزء لحوم افعی ہوتا ہے جو ان کے سموم کو کمزور کردیتا ہے۔اور اس میں جو دیگر ادویہ شامل ہوتی ہیںجس میں سے ہر ایک کسی سم سے ہوتی ہے وہ بہت سے سموم میں مفید ہوتی ہیں اور اس میں شامل افیون پیٹ باندھتا ہے یعنی اسہال روکتا ہے اور نفث الدم روکتا ہے۔ اس میں شامل ملطف اور مدر بول دوائیںغلیظ اوجاع مفاصل اور دوسرے بہت سے امراض میں مفید ہیں۔
فاد زہر دوائیں:
فاد زہر دوائیں بھی مذکورہ افعال کی طرح کام کرکے شفا کا سبب بنتی ہیں یعنی:
٭…ان میں سے بعض اپنی کیفیات سے سموم کا ازالہ کرتی ہیں کیونکہ دونوں کی کیفیات آپس میں متضاد ہوتی ہیں۔
٭…بعض دوائیں اپنے پورے جوہر سے ازالہ زہر کرتی ہیں۔
٭…بعض جذب کرکے ازالہ کرتی ہیں۔
فاد زہر سے شفا اسی وقت ممکن ہے جب کوئی زہریلی چیز جسم میں غیر طبعی حالت پیدا کردے۔یہ دوائیں ایسی کیفیت کا ازالہ اپنی مخالف تاثیر سے کرتی ہیں ،جس سے بالعرض زہر سے نجات مل جاتی ہے۔لیکن جب کوئی تندرست آدمی فاد زہر کھاتا ہے تو یہ خود زہر کاکام کرتی ہیں،اس لئے اطباء کا قول ہے کہ’’ فاد زہر چیزیں سموم اور ادویہ کے درمیان ہوتی ہیں‘‘۔درمیان میں ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے دونوں طرف کی جنس میں سے ہیں اور جو چیز کسی کی جنس ہوتی ہے وہ اس کے مشابہ بھی ہوتی ہے،حالانکہ در حقیقت فاد زہر اور سموم ہم جنس نہیں ہیں ،بلکہ یہ کہنا بالکل صحیح ہے کہ یہ سموم کی ضد ہیں۔ تندرست آدمی کے کھانے سے فاد زہر کے قاتل ہونے کا سبب یہ ہے کہ جسم انسانی میں یہ شفا کاکام اسی وقت کرتی ہے جب جسم کے مزاج میں سمیت ہوتی ہے۔گویا جسم انسانی میںفاد زہر ادویہ کے افعال دو قسم کے ہوتے ہیں۔
فعل سمی:
یہ اس وقت ہوتا ہے جب جسم میں سمیت نہ ہونے کی صورت میں فاد زہر کھایا جائے۔
فعل مخلص:
یہ اس وقت ہوتا ہے جب جسم میں سمیت ہونے کی حالت میں فاد زہر کھایا جاتا ہے۔اس طرح فاد زہر چیزیں ایک جہت سے سموم اور دوسری جہت سے ادویہ ہیں۔ایسا بھی نہیں ہے کہ جس جہت سے ادویہ ہیں اسی جہت سے سموم بھی ہیں۔یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ مقامات کے مختلف حالات کے لحاظ سے ایک ہی فاعل کے مختلف افعال ہوں لہٰذامحافظ دوا جب تندرست جسم میں پہنچتی ہے تو زہر ہوجاتی ہے اور جب زہر والے جسم میں پہنچتی ہے تو شافی ہوجاتی ہے۔
تریاق فاروق:
طب یو نانی میں یہ با عظمت، افضل اور نفع بخش معجون ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اسے اکبر کہتے ہیں ۔ تریاق فاروق کی ترکیب وایجاد کا سہرا ماغینوس یا مغینس فیلسوف کے سر جاتا ہے جسے اس نے زہریلے جانوروں کے کاٹنے پر فاد زہر کے طور پر ترتیب دیا تھا یہی سبب تھا کہ اس نے اس کا نام ’’نہاش‘‘ رکھاجو ڈنگ مارنے والے حیوان کے معنوں میں مستعمل ہے۔ میر محمدمومن نے اندرو ماخس قدیم کو اس کا مؤجد بتایا ہے۔اس کے بعد (ہزار و پنجاہ سال) اندروماخس ثانی نے اس نسخہ میں اضافہ کرکے اس کو مکمل کیا۔ اس نسخے میں اندروماخس نے اقراص الافاعی(وہ قرص جو سانپ کے گوشت سے بنائی جاتی ہیں) کا اضافہ کیا جسے زہروں کے دفعیہ کی سب سے بہترین دوا مانی جاتی ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سانپ کے گوشت کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ وہ زہر کے مقام پر پہنچ کر اس کی تما م رطوبت کو خشک اور صاف کردیتاہے ۔ لیکن تریاق فاروق کی ترکیب سے ظہور پذیر ہونے والے دیگر اہم افعال کا اصل مطالعہ و مشاہدہ جالینوس نے کیا ۔اسے تریاق فاروق اس لئے کہتے ہیں کہ یہ زندگی و موت ، صحت و مرض ، زہر اور طبیعت انسان کے درمیان فرق کرتا ہے۔ اس کو ہادی بھی کہتے ہیں طبیعت کو صحت کی طرف ہدایت کرتا ہے۔ غالیس اس لئے کہتے ہیں کہ یہ زہروں کے ہیجان کو تسکین دیتا ہے اور قتالہ بیماریوں کے ہیجان کا بھی مسکن ہے۔ منفذ اس لئے کہتے ہیں کہ یہ زہروںسے رہائی دینے والا اور بری کرنے والاہے ۔ مخلص اکبر بھی کہتے ہیں کہ بدن کو عظیم آفتوں سے خلاصی یعنی نجا ت دیتا ہے۔ اسے مفید صحت اور حافظ صحت بھی کہتے ہیں اس لئے کہ یہ زہروں کے ضرر کو دفع کرکے صحت کی حفاظت کرتا ہے۔
نفع خاص:
جالینوس کے مطابق یہ تریاق وبائی امراض ، دُوار ، صرع ، نفث الدم ، سدہ ریوی ، جوع الکلب ، اخراج دیدان بطن ، وجع کبد ، یرقان ، عسر البول ، قروح مثانہ و امعاء ، نقرس ، وجع المفاصل ، کزاز، قولنج ، استرخاء ، احتباس طمث ، حمیٰ ربع ، مسموم حار و بارد، زہر مسموم حیوانات ، نیز دل کی حرارت غریزی کو تیز کرتا ہے۔
جزء خاص: لحم افعی
ہوالشافی
اجوائن دیسی 15 گرام
اذخر مکی 15 گرام
اسطوخودوس15 گرام
بالچھڑ 15 گرام
بھنگرہ 15 گرام
بھنگرہ 15 گرام
تخم جر جیر 15 گرام
تخم شلجم 15 گرام
تخم کرفس 15 گرام
دار فلفل 15 گرام
ریشہ برگد 15 گرام
ریوند چینی 15 گرام
زنجبیل15 گرام
ساذج ہندی 15 گرام
عود صلیب 15 گرام
فلفل سفید 15 گرام
برگ بانسہ 15 گرام
قنطوریون 15 گرام
کندر 15 گرام
لوبان 15 گرام
مشکطرامشیع 15 گرام
مصطگی 15 گرام
ناردین 15 گرام
اقاقیا 10 گرام
بادیان 10 گرام
پکھان بید 10 گرام
پھٹکڑی 10 گرام
حب الغار 10 گرام
حب بلساں 10 گرام
دارچینی 10 گرام
صمغ عربی 10 گرام
عاقر قرحا 10 گرام
کرویہ 10 گرام
گِل ملتانی 10 گرام
گُل دھاوا 10 گرام
ہینگ 10 گرام
بوزیدان5 گرام
بہروزہ خشک5 گرام
تخم گندنا5 گرام
زراوند5 گرام
مدحرج5 گرام
مازو سبز5 گرام
جند بیدستر5 گرام
فل5 گرام
مرمکی30 گرام
ایرسا30 گرام
رب السوس30 گرام
روغن بلساں30 گرام
روغن بلساں30 گرام
کلونجی30 گرام
لہسن30 گرام
سویہ25 گرام
تج 19 گرام
زعفران7 گرام
زعفران7 گرام
قرص افعی60گرام
شہد2.75 لیٹر
سنترہ؍ ماء العسل 750ملی لیٹر
گھی4گرام
عرق گاؤزبان50 ملی لیٹر
تمام خشک دواؤں علیحدہ سفوف بنائیںاور انہیں آب سنترہ میں تر کر کے خشک کرلیں۔قرص اسقیل اور قرص افعی دونوں کو باریک پیس کر مسفوف ادویہ میں ملائیں ۔ قوام تیار ہونے کے بعد سفوف کو آہستہ آہستہ شامل کریں۔
مقدار خوراک: 1گرام دواء المسک یا خمیرہ گاؤزبان5 گرام میں ملا کر استعمال کریں۔
قرص اسقیل:
جنگلی پیازجس کا وزن تقریباً 60 گرام ہو، گل حکمت کر کے تنور میں ڈالیں ۔مٹی سرخ ہوجانے کے بعد تنور سے پیاز نکالیں اور پیس کر ہم وزن میدہ ملا کر قرص تیار کر لیں ۔
قرص افعی:
افعی سانپ ایک عدد لیں اور سر و دم کی جانب سے دو دو انگل کاٹ لیں ۔کھال اتار کر ٹکڑے ٹکڑے کر لیں اور پانی میں پکائیں۔آگ سے اتار کر گوشت کو ٹیں اور میدہ گندم ملا کر قرص تیار کریں۔
تریاق اربعہ:
وجہ تسمیہ: چار اجزاء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے یہ نام دیا گیا۔اس کا مؤلف اندروماخس اول ہے ۔ اسے تریاق صغیر بھی کہتے ہیں ۔
نفع خاص : دافع زہر سموم حیوانات و نافع امراض بلغمی ہے ، محلل ریاح غلیظہ ہے اور مصلح جگر و طحال ہے۔ مفتح سدد ، مدر فضلات و مخرج جنین ، نافع صرع و خفقان ، سدہ قولنج ہے۔ابن سرابیوں لکھتے ہیں کہ اگر حرارت نہ ہوتو تریاق اربعہ صلابت طحال میں بہت مفید ہے۔
جز خاص: حب الغار:
اجزاء و طریقہ تیاری : حب الغار ،زراوند طویل، جنطیانا ، مرمکی ۔ تمام ادویہ ہم وزن لے کر کوٹ چھان کر سہ چند شہد کے قوام میں معجون تیار کریں۔
مقدار خوراک: 2گرام سے 4گرام ہمراہ آب گرم۔
نوٹ :
(۱) شیخ نے قرابادین میں لکھا ہے کہ بعض اطباء مرمکی کی جگہ قسط تلخ شامل کرتے ہیں۔کہیں کہیں اس نسخہ میں زعفران کی شمولیت بھی شیخ نے دیکھی ہے ۔
سابور بن سہل میں لکھا ہے کہ بعض اطباء مر کو قسط تلخ سے اور بعض زراود طویل کو زراوند مدحرج (یہ زیادہ قوی ) ہے اور بعض زراوند کو صعتر سے مبدل کرتے ہیں۔
(۲)تیاری کے چالیس روز بعد استعمال کریں۔ اس کی قوت دو سال ہے لیکن ابن ہبل کے تجربہ میں اس کی قوت دو سال سے زیادہ رہی ہے۔
اس سے درد سر اور دمعہ (Epiphora) پیدا ہوتا ہے۔اس کی اصلاح شیرہ تخم خرفہ سے کرتے ہیں ۔ دواؤدانطاکی نے اس کا مصلح ماء البقل لکھا ہے ۔اس کا مزاج دوسرے درجہ میں گرم خشک ہے ۔ذکائی میں تیسرے درجہ میں گرم اور چوتھے درجہ میں خشک لکھا ہے۔
داؤدانطاکی نے تریاق اربعہ کا بدل نصف وزن تریاق مثرودیطوس لکھا ہے۔
تریاق افیون:
وجہ تسمیہ : چونکہ یہ تریاق افیون اور اس جیسی سمی اشیاء کی سمیت زائل کرتی ہے اس لئے یہ نام دیا گیا ۔
نفع خاص : افیون ، بھنگ ، یبروج الصنم اورشوکران کی سمیت دور کرتی ہے ۔
جزء خاص : جند بیدستر:
اجزاء و طریقہ تیاری ـ: ابہل، جند بیدستر،حلتیت، زعفران، فلفل سیاہ۔ تمام ادویہ ہم وزن لیںاور کوٹ چھان کر سہ چند شہد میں معجو ن تیار کریں ۔
مقدار خوراک: 5گرام ( ماء العسل ،سویا اور نمک سے قے کر نے کے بعد استعمال کریں)
تریاق اطفال:
وجہ تسمیہ: بچوں کے مرض میں مفید ہونے کی وجہ سے موسوم ہے۔شفاء الملک حکیم فقیر محمد نے اس کا نام صبیانی رکھا تھا۔
نفع خاص: بچوں کے امراض جیسے پیچش، قبض ،بدہضمی اور ام الصبیان میں مفید ہے۔
ہوالشافی
تر بد مجوف 12گرام
پوست ہلیلہ زرد 12گرام
پودینہ باغی 12گرام
تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف بنائیں۔
ایک سال کہ بچے کو 1گرام اور دو سال یا اس سے زائد عمر کے بچے کو 2گرام فی یوم کی مقدار میں دیں۔
تریاق پیچش
وجہ تسمیہ : نفع خاص سے موسوم ہے ۔
نفع خاص : نافع پیچش و نفخ ہے ۔
جزء خاص : پوست ہلیلہ زرد(اس کا جزء خاص اجوائن ہونا چاہئے کیونکہ یہ براہ راست نافع اسہال ہے۔)
اجزاء و طریقہ تیاری: اجوائن، پوست ہلیلہ زرد، زیرہ سفید ۔ تمام ادویہ ہم وزن لے کر علیحدہ علیحدہ روغن گاؤ میں چرب کر کے سفوف بنائیں۔
مقدار خوراک : 3گرام صبح و شام
تریاق ثمانیہ
وجہ تسمیہ : ثمانیہ کے معنی آٹھ ہیں چونکہ اس نسخہ میں آٹھ دوائیں شامل ہیں اس لئے اس کا نام تریاق ثمانیہ رکھا گیا ۔ حکیم بلیدس؍ بلیدونس نے یہ نسخہ ترتیب دیا تھا ۔ قرابادین کبیر میںاقلیدس لکھا ہے ۔
نفع خاص: فوائد میں تریاق اربعہ سے قوی ہے۔دافع زہر حیوانات، نافع صلابت و سدۂ طحال، فالج ،لقوہ رعشہ ومرگی۔کاسر ریاح،مفتح سدۂ عروق و سدۂ قولنج ہے۔
جزء خاص: حب الغار:
اجزاء و طریقہ تیاری: جنطیانا، حب الغار، قسط تلخ، مرمکی ہر ایک2 گرام، تج سیاہ، فلفل سیاہ ہر ایک 20گرام،دار چینی ، زعفران 9گرام ۔ تمام ادویہ کوٹ چھان کر سہ چند شہد کے قوام میں معجون تیار کریں۔
مقدار خوراک: 5گرام
تریاق سرطان
وجہ تسمیہ: مرض سرطان میں مفید ہونے کی وجہ سے تریاق سرطان کہا جاتا ہے۔
نفع خاص: سگ دیوانہ کے کاٹنے کی مضرت میں مفید ہے۔جالینوس نے بڑے وثوق کے ساتھ یہ بات لکھی ہے۔
جزء خاص: سرطان
اجزاء و طریقہ تیاری: سرطان محرق35گرام،جنطیانا، کندر 17.5گرام ۔تمام ادویہ کوٹ چھان کر شہد میں معجون تیار کریں۔
مقدار خوراک: 4.5گرام۔
تریاق صغیر
وجہ تسمیہ : کم اجزاء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے موسوم ہے۔ یہ ابن سینا کی تالیف ہے ۔
نفع خاص : دافع زہر و سموم حیوانات اورنافع امراض بلغمی ہے۔اسے تریاق اربعہ سے بہتر بتایا گیا ہے ۔
جزء خاص :حب الغار:
اجزاء و طریقہ تیاری:افسنتین، بیخ اندرائن، پوست بیخ کبر ، حب الغار، زرواند طویل، فاشرا، ہلدی۔ تمام ادویہ ہم وزن لیں اور کوٹ چھان کرمعجون تیار کریں ۔
مقدارخوراک: ساڑھے چار گرام
تریاق سرطان:
نفع خاص: سگ دیوانہ کے کاٹنے کی مضرت میں مفید ہے۔جالینوس نے بڑے وثوق کے ساتھ یہ بات لکھی ہے۔
جزء خاص: سرطان
اجزاء و طریقہ تیاری: سرطان محرق35گرام،جنطیانا، کندر 17.5گرام ۔تمام ادویہ کوٹ چھان کر شہد میں معجون تیار کریں۔
مقدار خوراک: 4.5گرام۔
تریاق صغیر:
وجہ تسمیہ : کم اجزاء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے موسوم ہے۔ یہ ابن سینا کی تالیف ہے ۔
نفع خاص : دافع زہر و سموم حیوانات اورنافع امراض بلغمی ہے۔اسے تریاق اربعہ سے بہتر بتایا گیا ہے ۔
جزء خاص :حب الغار:
اجزاء و طریقہ تیاری:افسنتین، بیخ اندرائن، پوست بیخ کبر ، حب الغار، زرواند طویل، فاشرا، ہلدی۔ تمام ادویہ ہم وزن لیں اور کوٹ چھان کرمعجون تیار کریں ۔
مقدارخوراک: ساڑھے چار گرام
تریاق طین مختوم:
وجہ تسمیہ:جزء خاص سے موسو م ہے ۔
نفع خاص : نافع زہر ہے ۔ اس کی تاثیر یہ ہے کہ جب مسموم کھاتاہے قے شروع ہوجاتی ہے اور جب تک زہر کا اثر زائل نہیں ہوتا قے جاری رہتی ہے۔اس کے استعمال کے بعد اگر قے نہ آئے تو یہ سمجھ لیں کہ زہر کھایا ہی نہیں گیا ہے ۔ رازی نے اکثر مریضوں کو استعمال کرایا ہے ۔
جزء خاص : طین مختوم (گِل مختوم)
اجزاء و طریقہ تیاری: ایرسا ، حب الغار،گل مختوم مساوی الوزن لے کر کوٹ چھان کر روغن گاؤ میں چرب کر کے شہد کے قوام میں ملائیں۔
مقدار خوراک : ساڑھے تین گرام
تریاق معدہ:
وجہ تسمیہ : امراض معدہ میں مفید ہو نے کی وجہ سے موسوم ہے۔یہ حکیم مومن کی ایجاد ہے۔
نفع خاص : وجع معدہ، ریاح ، نفخ، استسقاء طبلی اور گرانی شکم میں مفید ہے ۔
جزء خاص: زیرہ سیاہ
اجزاء و طریقہ تیاری : انیسون ، بادیان ، تخم کرفس ، دار چینی، دار فلفل ، ریوند چینی ، زنجبیل، قسط ہر ایک7گرام ، زیرہ سیاہ 10گرام ، سعد کوفی سنبل الطیب ہر ایک 5گرام کوٹ چھان کردو چند قند سفید کے قوام میں ملائیں ۔
مقدار خوراک:5سے10گرام
تریاق نزلہ:
وجہ تسمیہ: یہ دوا نزلہ میں ایسے فائدہ کرتی ہے جس طرح فاد زہر سموم میں مفید ہوتی ہیں،اس لئے اس کا نام تریاق نزلہ ر کھا گیا۔ یہ ایک لعوق ہے۔ چونکہ یہ دوا سریع النفع اور کثیر المنفعت ہے اس لئے اس کا نام تریاق نزلہ رکھا گیا۔
نفع خاص:مانع نزلہ و سعال نیزدافع اسہال دماغی ہے ۔ حکیم مومن کی ترتیب ہے۔
جزء خاص: پوست خشخاش
اجزاء و طریقہ تیاری: اسطوخودوس15گرام ، تخم مورد ، کشنیز خشک ، گل گاؤزباں ہر ایک 35گرام ، تخم کاہو60گرام ، اجوائن ، پوست خشخاش ہر ایک 105گرام ، تخم خشخاش سفید 140گرام ۔ تمام ادویہ بقدر ضرورت پانی میں جوش دیں اور ایک کلو شکر سفید کا قوام بنائیں۔اس کے بعدرب السوس، صمغ عربی، کتیرا، کشنیز خشک، گل سرخ،مرمکی ، نشاستہ ہر ایک 18گرام پیس کر قوام میں شامل کریں ۔
مقدار خوراک:5گرام۔قرابادین کبیر میں مقدار خوراک نخود کے برابر لکھی ہے۔
تریاق وبائی:
وجہ تسمیہ: وبائی امراض میں موثر ہونے کی وجہ سے یہ نام دیا گیا ہے۔در اصل یہ تریاق افعی ہے۔
نفع خاص: فاد زہر سموم حیوانات و نافع تپ وبائی ہے۔ وبائی امراض میں تقدم بالحفظ کے طور پر اس کا استعمال بہت مفید ہے۔جالینوس نے لکھا ہے کہ جو شخص اسے طاعون کے زمانہ میں کھالے وہ اس سے محفوظ رہے گا۔
جزء خاص:مر مکی
اجزاء و طریقہ تیاری: زعفران، صبر، اور مرمکی ہر ایک 3گرام عرق گلاب میں بھگو کر پیس کر گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک: ہفتہ میں سوا دوگرام استعمال کریں۔
ماخذ
ادویہ قلبیہ، ابن سینا؍ حکیم عبد اللطیف فلسفی، ایران سوسائٹی، کلکتہ،1956 ء۔
تحفۃ المومنین، محمد مومن حسینی، مخطوطہ مخزونہ نظامیہ طبیہ کالج ،حیدر آباد۔
تذکرہ اولی الباب، الجزء الاول، داؤد انطاکی، سنٹرل کونسل فار ریسرچ ان یونانی میڈیسن، نئی دہلی،2008ء۔
ترجمہ نفیسی(علم الادویہ)،برہان الدین نفیسی؍کبیر الدین،،اعجاز پبلشنگ ہاؤس، 2007ء۔
علاج الامراض، حکیم شریف خاں، اعجاز پبلشنگ ہاؤس ،نئی دہلی، 2006ء۔
غنی منی،ابو منصور قمری،مخطوطہ مخزونہ کتابخانہ مجلس شوریٰ ملی، ایران۔
فردوس الحکمۃ(اردوترجمہ)علی بن ربن طبری، فیصل پبلی کیشنز دیو بند، 2002ء۔
القانون فی الطب، جلد پنجم، ابن سینا ، سنٹرل کونسل فار ریسرچ ان یونانی میڈیسن، نئی دہلی،2006ء۔
قرابادین احسانی،حکیم احسان علی، سنٹرل کونسل فار ریسرچ ان یونانی میڈیسن، نئی دہلی،2006ء۔
قرابادین اعظم، حکیم اعظم خاں، اعجاز پبلشنگ ہاؤس ،نئی دہلی، 1996ء۔
قرابادین ذکائی،ذکاء اللہ خاں،مطبع منشی نول کشور، کانپور اشاعت ششم جنوری 1907ء۔
قرابادین شفائی،مظفر بن محمدالحسنی الشفائی،حکیم شفا خاں، مطبع منشی نول کشور،کانپور،اشاعت ثانی،1901ء۔
قرابادین قادری، حکیم محمد اکبر ارزانی، اعجاز پبلشنگ ہاؤس ،نئی دہلی، 1998ء۔
قرابادین کبیر، (اردو ترجمہ)سید محمد حسین علوی؍حکیم ہادی حسین خاں، منشی نول کشور،لکھنؤ،1914۔
قرابادین مجیدی، نامعلوم، اجنتا آفسیٹ اینڈ پیکیجنگز لمیٹڈدہلی،اشاعت نہم،1986ء۔
قرابادین نجم الغنی، حکیم نجم الغنی،سنٹرل کونسل فار ریسرچ ان یونانی میڈیسن، نئی دہلی،2010ء۔
کتاب الکلیات (بار دوم) ، ابن رشد،سی سی آر یو ایم ، نئی دہلی ، 1987ء۔
کتاب المختارات فی الطب، (حصہ دوم)، ابن ہبل بغدادی ،سنٹرل کونسل فار ریسرچ ان یونانی میڈیسن، نئی دہلی،2005ء۔
کتاب المرکبات، حکیم سید ظل الرحمن، ابن سینا اکیڈمی، علی گڑھ،2010ء۔
کتاب المرشد ،رازی؍محمد رضی الاسلام ندوی، ترقی اردو بیورو،نئی دہلی،1994ء۔
Sabur ibn Sahal’s dispensatory in the recension of the Abudi Hospital, Oliver Khal, Brill, Boston, 2009
حکیم شمیم ارشاد اعظمی
٭…٭…٭