حکیم محمد نبی خان جمال سویدا

55۔ ایف گلبرگ لاہور جہاں جا کر مسیح الملک حکیم محمد اجمل خانؒ کے باوقار خاندان پر رشک آنے لگتا تھا ۔ حکیم محمد نبی خان جمال سویداؒ مسیح الملک حکیم محمد اجمل خانؒ کی قائم کردہ اطباء کی تاریخی طبی تنظیم پاکستان طبی کانفرنس کے صدر تھے۔ تنظیم کے اجلاس ان کے دولت کدے پرہی منعقد ہوتے تھے۔ ہر اجلاس کے بعد انواع و اقسام سے مزین پر تکلف کھانوں کی غیر معمولی اقسام ہوتی تھیں جس میں ہرن کا تازہ گوشت بھی شامل ہوتا۔یہ سب کچھ اس علمی اور تہذیبی خاندان کی روایات کا حصہ تھا۔ حکیم محمد نبی خانؒ اجلاس کے دوران فوٹو گرافی بھی خود کرتے ان کے مطب کا کمرہ اس خاندان کے وقار اور آداب سے بھری زندگی کا عکاس تھا۔ سویدا صاحبؒ گفتگو فرماتے تو دہلی کا دبستان اردو کھل جاتا، لہجہ قدرے سنجیدہ لیکن خلوص سے بھرا اور ہونٹوں پر صدا کی مسکراہٹ طب یونانی میں علاج بالمفردات کا ماہر سویدا صاحبؒ کے بعد نہیں دیکھا۔

حکیم محمد نبی جمال سویداؒ سے میری آخری ملاقات 1980ء میں ہوئی ۔ میں اپنے والد صاحب کا ایک اہم خط ( جو پاکستان طبی کانفرنس کے تنظیمی امور کے متعلق تھا) پہنچانے کے لئے گلبرگ میں واقع سویدا صاحبؒ کے دولت خانے پر گیا۔ حکیم سید محمد ادریس بخاری مرحوم میرے ہمراہ تھے۔ ملازم نے ہمیں انتظار گاہ میں بیٹھنے کو کہا۔ تقریباً آدھ گھنٹے کے بعد عقبی کمرے سے حکیم مولانا عبدالرحیم اشرفؒ(ڈاکٹر زاہد اشرف کے والد گرامی) باہر تشریف لائے تو حکیم محمد نبی خانؒ ان کو دروازے تک چھوڑنے کے لئے ان کے ساتھ ہی باہر آگئے۔(ہم رشک کرنے لگے حکیم مولانا عبدالرحیم اشرفؒ پر کہ سویدا صاحبؒ نے ان سے الگ تنہا ، طویل ملاقات کی تھی) سویدا صاحبؒ نے متانت اور بردباری سے بھرپور چہرہ ہماری جانب کیا تو ہم ادب سے کھڑے ہو گئے۔ حکیم مولانا عبدالرحیم اشرفؒ بھی میرے والد کے دوستوں میں سے تھے۔ انہوں نے خیریت دریافت کی اور پھر میرا تعارف دہلی کی روایات کے امین، اطباء کی ملک گیر طبی تنظیم پاکستان طبی کانفرنس کے صدر سے کروایا اور واپس تشریف لے گئے۔ ہم نے سویدا صاحبؒ کی خدمت میں سلام عرض کیا۔ انہوں نے کمال شفقت فرمائی اور میرا ہاتھ تھام کر ہم دونوں کو اندر لے گئے۔ والد صاحب سے سویدا صاحبؒ کا محبت بھرا تعلق تھا۔ اس لئے اکثر وہ کال بھی کرلیتے وہ بہت شفقت سے ہم سب کا احوال پوچھتے۔

بر صغیر میں طب یونانی کو اس کا مقام دلوانے کی خاطر جو بے مثل کردار مسیح الملک حکیم محمد اجمل خانؒ نے ادا کیا۔ اس میں ان کی طرف سے دوائوں کے معیار اور مریضوں کے لئے دوا کو قابل حصول بنانے کی کوشش اور تاریخی طبی درس گاہ طبیہ کالج دہلی کا بہت بڑا حصہ ہے اور اس کا سہرا بلا شبہ حکیم محمد اجمل خانؒ کو ہی جاتا ہے ۔ پاکستان یا ہندوستان میں جتنے بھی طبیب پیدا ہوئے وہ سب فی الحقیقت خاندان مسیح الملک حکیم محمد اجمل خان کے مرہون منت ہیں۔ حکیم محمد نبی خان جمال سویداؒ یقینا اپنے با وقار طبی خاندان کے چشم و چراغ اور وارث تھے۔ آپ مسیح الملک حکیم محمد اجمل خانؒ کے پوتے تھے۔ سویدا صاحب نے پاکستان میں دواخانہ حکیم اجمل خان قائم کرکے عوام کو سستی اور معیاری دیسی دوائوں سے روشناس کرادیا۔ آپ فارسی ، پنجابی اور اردو کے قادرا لکلام شاعر بھی تھے۔ آپ کی سماجی اور طبی خدمات پر مبنی ایک دستاویزی فلم بھی بی بی سی نے تیار کی۔ آپ بر صغیر کی پہلی نمائندہ طبی تنظیم آل انڈیا آیورویدک اینڈ طبی کانفرنس ( جس کی بنیاد حکیم محمد اجمل خانؒ نے رکھی تھی) کے تازیست صدر رہے۔ سویدا صاحبؒ ایک خوددار اور محب وطن خاندان کے اہم فرد تھے۔ ایک مرتبہ جب گیانی ذیل سنگھ بھارت کے صدر تھے۔ اس وقت بھارت میں منعقدہ ایک طبی سیمینار میں پاکستانی وفد بھی شریک ہوا جس کی قیادت سویدا صاحبؒ کے صاحبزادے معروف سائنس دان منیر نبی خان کررہے تھے۔ بھارتی صدر نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ’’مجھے بے حد خوشی ہے کہ پاکستان کے اطباء کے وفد کی قیادت مسیح الملک حکیم محمد اجمل خانؒ کے پڑپوتے کررہے ہیں۔ علاج معالجے کی دنیا میں مسیح الملک حکیم محمد اجمل خانؒ کے احسانات کا بدلہ نہیں چکایا جاسکتا مگر میری خواہش ہے کہ مسیح الملک کا خاندان اگر ہمارے ملک میں رہ کر اپنے بزرگوں کے مشن کو آگے بڑھائے تو یہ ہندوستان پہ احسان ہوگا۔ میں بحیثیت ہندوستانی صدر کے مسیح الملک حکیم محمد اجمل خانؒ کے خاندان کو پورے اعزاز کے ساتھ بھارتی شہریت کی پیش کش کرتا ہوں‘‘۔ لیکن میری سماعتوں میں وہ چند جملے آج بھی محفوظ ہیں جو منیر نبی خان( حکیم نبی خان جمال سویداؒ کے فرزند) نے سٹیج پہ جا کر فرمائے۔ انہوں نے شکریہ کے ساتھ یہ اعلان فرمایا کہ مسیح الملک حکیم محمد اجمل خانؒ آل انڈیا مسلم لیگ کے بانیوں میں سے تھے اس جماعت کی کاوشوں کے نتیجے میں پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ اس لئے اب میری اور میرے خاندان کی تمام تر خدمات پاکستان کے لئے وقف ہیں‘‘۔ اللہ انہیں اس کی جزا دے۔ آمین۔

حکیم خلیق الرحمن خلیق

٭…٭…٭

حکیم محمد نبی خان جمال سویدا
Tagged on:                     

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *