موٹاپے سے کیسے چھٹکارا حاصل کریں

یہ پرانی ضرب المثل ہے کہ آپ کا پیٹ جتنا کم ہوگا اتنی زیادہ لمبی زندگی ہوگی، یہ بات آج بھی سچ ہے کیونکہ موٹاپا بیماریوں کو دعوت دیتا ہے۔ زیادہ تر عورتیں اس کا شکار ہوتی ہیں۔ زیادہ وزن یا موٹا ہونا پرخطر اور اچھی صحت کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ یہ آپ کی ظاہری شخصیت اور خدوخال کو بھی متاثر کرتا ہے۔خاص طور پر نوبالغ بچوں میں ان کی ظاہری شکل و شباہت کا ہونا بہت ضروری ہے اور اگر کوئی آپ کو موٹا وغیرہ کہے، تو یہ بہت پریشانی اور تکلیف کا باعث ہوتا ہے۔ موٹے لڑکے لڑکیاں سست پڑ جاتے ہیں اور سخت کام نہیں کر سکتے اور نتیجتاً اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ مردانہ جنسی ہارمون جیسے ہی جسمانی نظام میں شامل ہوتے ہیں، مخالف جنس کی طرف کشش بڑھتی ہے اور اپنے آپ کو اچھا لگنے اور دوسروں کو متاثر کرنے کی قدرتی خواہش جاگتی ہے، لیکن موٹا اور بھداہونا نہ صرف آپ کے خوابوں کو چکنا چور کر دیتا ہے بلکہ بدنما اور اور سست بھی بنا دیتا ہے۔موٹاپے کا مطلب آپ کے جسم کے نمایاں حصوں میں حد سے زیادہ چربی کا اکٹھا ہونا ہے۔

موٹاپے کی وجوہات

بہت سے لوگ بسیار خوری کی وجہ سے موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں اور مرغن غذائوں کے مسلسل استعمال اور کم سرگرمی سے نہ صرف موٹاپے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں بلکہ بڑھوتری میں تیزی، قبل از وقت بلوغت، ذہنی اور جسمانی عدم توازن اور قبل از وقت بڑھاپے کا شکار بھی ہو جاتے ہیں۔

بسیار خوری کے علاوہ موٹاپا درمیانی عمر کے لوگوں اور خوشحال گھرانوں میں بہت عام ہے۔ بعض اوقات یہ موروثی بھی ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں عورتوں میں بلوغت کے آغاز ، ایام حمل وغیرہ میں زیادہ چربی جمع ہوتی ہے۔ جسمانی کاہلی ، ورزش کی کمی اور چربی جمع ہونا جیسے اعمال موٹاپے کو دعوت دیتے ہیں۔ کچھ نفسیاتی گڑبڑ بھی بسیار خوری کی طرف مائل کرتی ہے۔ دوسری طرف زائد چربی کی عدم موجودگی میں جسمانی کارکردگی آسان اور بہتر ہوتی ہے اور دبلے لوگ بیماریوں اور قبل از وقت موت سے بچے رہتے ہیں۔

موٹاپا صحت کے لئے نقصان دہ ہے؟

موٹاپے کے شکار لوگوں میں بیماری کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ موٹاپا سستی ،تھکاوٹ ،بدنمائی اور جمود کا شکار بنا دیتا ہے۔ موٹے نوجوان بچے اپنے خدوخال سے شرم محسوس کرتے ہیں اور زندگی کی مصیبتوں کا بہادری سے سامنا نہیں کر پاتے۔ ان افراد میں ذیابیطس، پتے کی پتھری، جوڑوں کے درد اور ہائی بلڈ پریشر کا زیادہ امکان ہوتا ہے جبکہ دل کی شریانوں کی بیماری کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے اوراسی وجہ سے ہارٹ اٹیک کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔ موٹاپا کچھ میکانکی معذوری کا باعث بھی بنتا ہے۔ چپٹے پائوں، گھٹنوں کا درد، ہاتھ پائوں اس کے علاوہ جوڑوں کا درد اور کمر کا درد موٹے لوگوں میں عام پایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں، دھڑکے اردگرد چربی کے ریشے جمع ہونے سے سانس لینے کے عمل میں بھی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

موٹاپے پر کیسے قابو پایا جائے؟

1- روحانی راہنمائی

نبی آخر الزماں ﷺکا ارشاد ہے کہ ہمیشہ بھوک رکھ کر کھائیں، کھانے کے وقت اپنے معدے کے تین حصے کر لیں، ایک خوراک کے لیے، ایک پانی کے لیے اور ایک ہوا کے لیے۔ اس حدیث شریف میں میڈیکل کی فلاسفی پوشیدہ ہے کہ جو کوئی اپنی کھانے کی عادت کو اس حدیث کے مطابق ڈھال لیتا ہے کبھی موٹا نہیں ہو سکتا اور دوسرے تمام خطرات سے محفوظ رہتا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ صرف زندہ رہنے کے لیے کھانا چاہیے نہ کہ کھانے کے لیے زندہ رہیں۔ ہمیں اپنی عبادت میں باقاعدگی اختیار کرنی چاہیے کیونکہ اللہ کی عبادت وہ واحد چیز ہے، جو کہ بیماری پر غالب آتی ہے اور سکون قلب اور ہمیشہ کی برکت عطا کرتی ہے۔

2- جسمانی راہنمائی

موٹاپا دور کرنے کے لیے جسمانی ورزش بھی بہت مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ ایسے تمام نوجوان جو موٹاپے کا شکار ہیں انہیں روزانہ سیر کو معمول بنانا چاہیے۔ ایک گھنٹے میں چار کلو میٹر کی چہل قدمی 300 کیلوری چربی پگھلاتی ہے اور نتیجتاً30 گرام چربی ختم کرنے کا باعث بنتی ہے۔ علاوہ ازیں نوجوان لڑکوں کو کھیلوں اور ورزش میں باقاعدگی سے حصہ لینا چاہیے۔ اس طرح وہ سمارٹ ترو تازہ اور صحت مند نظر آئیں گے۔

3- مستقل مزاجی

موٹاپے پر صرف کھانے پینے کی عادتوں میں مستقل تبدیلی، چوکس بینی اور ڈسپلن کے ساتھ قابو پایا جا سکتا ہے۔

4- کیلوری کی ضروریات

کیلوری کی ضروریات دن بدن قوت کے استعمال کے مطابق بدلتی رہتی ہیں۔ زیادہ فارغ رہنے والے آدمی کو 2500 کیلوری یومیہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک اوسط متحرک آدمی کو 3000 کی اور محنت مزدوری کرنے والے کو 4500 یا اس سے زیادہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک عورت کو کم کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے، اگر وہ فارغ ہے، تو 2100 اور اگر زیادہ کام کرتی ہے تو 3000 کی۔ ایک تین سالہ بچے کو 1200 کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔ چنانچہ وزن کو کم کرنے کے لیے زیادہ کیلوریز والے کھانے پر سختی سے کنٹرول کرتے ہوئے مجموعی کیلوریز کی حد کے اندر رہتے ہوئے موٹاپا کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف کم کیلوریز والے کھانے مثلًا :تازہ سلاد، پھل، جوس، دود ھ اور جڑوں والی سبزیاں بھوک کو مٹانے کے لیے استعمال کی جانی چاہئیں۔ نوجوانوں کے لیے جو موٹاپے کا شکار ہیں، بہت ضروری ہے کہ نشاستہ دار کھانوں، بازاری مشروبات جیسے کوکا کولا، مٹھائیاں اور دوسرے کھانے جن میں کاربوہائیڈریٹس زیادہ ہوتے ہیں سے پرہیز کریں۔

5- غذائی چارٹ

لمبے عرصے کے لیے موٹاپے کو دور کرنے کا آپ کا ایک عام ٹارگٹ یہ ہونا چاہیے کہ ہفتے میں آپ اپنا آدھے سے لے کر ایک کلوگرام تک وزن گھٹائیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو روز 800 کیلوریز سے لیکر 1500 کیلوریز کی خوراک جس میں 50 گرام پروٹین، 100 گرام کاربوہائیڈریٹ، 50 گرام چکنائی کے ساتھ وٹامن کی اضافی خوراک جس میں پھل اور معدنیات (Minerals) شامل ہوں،کے ساتھ لینی ہوگی۔ علاوہ ازیں کولا ڈرنک یا دوسرے سافٹ مشروبات سے بھی احتراز کرنا ہوگا۔

6- وزن کو کنٹرول کرنے کا غذائی چارٹ

نوجوان فربہ دوستوں کے لیے جو موٹاپے پر قابو پانا چاہتے ہوں، ایک سادہ غذائی، شیڈول دیا جا رہا ہے، تاہم اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہدایت کی جاتی ہے کہ ان کو بسیار خوری سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ورزش اور کھیلوں میں باقاعدہ حصہ لینا چاہیے کیونکہ اوائل عمر میں کم خوراکی کرنا بہت مشکل ہے۔

فربہ شخص مندرجہ زیل غذائی چارٹ پر عمل کرکے وزن کو کنٹرول کرسکتا ہے:

ناشتہ:…ایک کپ چائے شکر کے بغیر ساتھ دو سادہ سلائس یا پھر ایک ابلا ہوا انڈا۔

لنچ:…ابلی ہوئی سبزی یا 60 گرام بغیر چربی گوشت، مرغی کا گوشت یا 90 گرام مچھلی ساتھ دو چپاتیوں کے۔

شام کی چائے:…ایک کپ چائے بغیر شکر ساتھ دو نمکین بسکٹ۔

ڈنر:…سادہ سوپ یا ابلی ہوئی سبزی یا پھر 60 گرام بغیر چربی گوشت یا 90 گرام مچھلی یا آدھی پلیٹ پکے ہوئے چاول۔

آصف محمود جاہ

٭…٭…٭

موٹاپے سے کیسے چھٹکارا حاصل کریں
Tagged on:             

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *